زبانیں زبانیں
رہنمائی سے متعلق مواد
من أحكام الصيام
من أحكام الصيام
ما لا يسع المسلم جهله
كتاب (مَا لَا يَسَعُ المُسْلِمَ جَهْلُهُ) كتابٌ جليل، صيغت حروفُه بمداد العلم وا...
رسالتان موجزتان في الزكاة والصيام
رسالتان موجزتان في الزكاة والصيام : هذا الكتيب يحتوي على رسالتين وهما: الرسالة ا...
منتخب قرآنی آیات
"اے لوگو! اپنے اس رب کی عبادت کرو جس نے تمہیں اور تم سے پہلے کے لوگوں کو پیدا کیا، یہی تمہارا بچاؤ ہے"۔
"اپنے گھرانے کے لوگوں پرنماز کی تاکید رکھ اور خود بھی اس پر جما ره ، ہم تجھ سے روزی نہیں مانگتے، بلکہ ہم خود تجھے روزی دیتے ہیں، آخر میں بول بالا پرہیزگاری ہی کا ہے"۔
"اللہ تعالیٰ عدل کا، بھلائی کا اور قرابت داروں کے ساتھ سلوک کرنے کا حکم دیتا ہے اور بےحیائی کے کاموں، ناشائستہ حرکتوں اور ظلم وزیادتی سے روکتا ہے ، وه خود تمہیں نصیحتیں کر رہا ہے کہ تم نصیحت حاصل کرو"۔
"(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے"۔
"اپنے رب کی راه کی طرف لوگوں کو حکمت اور بہترین نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راه سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور وه راه یافتہ لوگوں سے بھی پورا واقف ہے"۔
منتخب احادیث نبویہ
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں اللہ کے نبی ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے:اللهم رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۔ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا)۔ [صحیح بخاری: 6389]
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومنوں کی آپس میں ایک دوسرے سے محبت و مودّت اور باہمی ہمدردی کی مثال ایک جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے، تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے، بایں طور کہ نیند اڑ جاتی ہے اور پورا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے"۔ [صحيح مسلم – 2586]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا ایمان کی تہتّر سے زیادہ -یا ترسٹھ سے زیادہ- شاخیں ہیں، جن میں سب سے افضل شاخ لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے کم مرتبہ والی شاخ راستے سے کسی تکلیف دہ چیز کو ہٹانا ہے اور حیا بھی ایمان کی ایک شاخ ہے“۔ [صحيح مسلم – 35]
جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی، جو اس کا حصہ نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہیں ہے"۔ ایک اور روایت میں ہے: "جس نے کوئی ایسا عمل کیا، جس کے متعلق ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہيں ہ ہے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا مضبوط مومن اللہ کے نزدیک کمزور مومن سے بہتر اور محبوب ہے۔ تاہم خیر تو دونوں ہی میں ہے۔ جو چیز تمہارے لیے فائدے مند ہو، اس کی حرص رکھو اور اللہ سے مدد مانگو اور عاجز نہ بنو۔ اگر تم پر کوئی مصیبت آ جائے، تو یہ نہ کہو کہ اگر میں ایسا کر لیتا، تو ایسا ہوجاتا۔ بلکہ یہ کہو کہ یہ اللہ کی تقدیر ہے اور وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔ کیوں کہ (لفظِ)”اگر“ شیطان کے عمل دخل کا دروازہ کھول دیتا ہے ۔ [صحیح مسلم: 2664]




