منتخب احادیث نبویہ
کبیرہ گناہ ہيں: اللہ کا شریک ٹھہرانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، کسی کا قتل کرنا اور جھوٹی قسم کھانا۔
تم میں سب سے بہتر شخص وہ ہے جو قرآن سیکھے اور اسے سکھائے ۔
میری اس مسجد میں پڑھی گئی ایک نماز مسجد حرام کے علاوہ دیگر مسجدوں میں پڑھی گئی ایک ہزار نمازوں سے افضل ہے"۔
جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی، جو اس کا حصہ نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہیں ہے"۔ ایک اور روایت میں ہے: "جس نے کوئی ایسا عمل کیا، جس کے متعلق ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہيں ہ ہے"۔
مجھے اچھی طرح سے علم ہے کہ تو ایک پتھر ہے ۔ تو نہ کچھ نقصان دے سکتا ہے اور نہ کوئی نفع۔ اگر میں نے نبی ﷺ کو تمہارا بوسہ لیتے ہوئے نہ دیکھا ہوتا تو میں تمہارا بوسہ نہ لیتا ۔
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : مومنوں کی آپس میں ایک دوسرے سے محبت و مودّت اور باہمی ہمدردی کی مثال ایک جسم کی طرح ہے کہ جب اس کا کوئی عضو تکلیف میں ہوتا ہے، تو سارا جسم اس تکلیف کو محسوس کرتا ہے، بایں طور کہ نیند اڑ جاتی ہے اور پورا جسم بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے"۔ [صحيح مسلم – 2586]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: "مومن مرد اور مومن عورت پر اس کی جان، اولاد اور مال میں مصائب آتے رہتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس حال میں اللہ سے ملتا ہے کہ اس کا کوئی گناہ باقی نہيں رہ جاتا"۔ [حسن] - [سنن ترمذی – 2399]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک ( کامل) مؤمن نہیں ہو سکتا، جب تک وہ اپنے بھائی کے لیے بھی وہی پسند نہ کرے، جو اپنے لیے کرتا ہے“۔ [صحيح بخاری – 13]
انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں اللہ کے نبی ﷺ اکثر یہ دعا کیا کرتے تھے:اللهم رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ ۔ (اے اللہ! ہمیں دنیا میں بھلائی عطا کر اور آخرت میں بھلائی عطا کر اور ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا)۔ [صحیح بخاری: 6389]
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا تم میں سے ہر آدمی ذمہ دار ہے اور ہر آدمی اپنے ماتحتوں کے بارے میں جواب دہ ہے؛ چنانچہ لوگوں کا امیر ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، مرد اپنے گھر والوں کا ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے بچوں کى ذمہ دار ہے اور اس سے ان کے بارے میں پوچھا جائے گا، غلام اپنے آقا کے مال کا ذمے دار ہے اور اس سے اس کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ اس طرح تم میں سے ہر شخص ذمے دار ہے اور اس سے اس کے ماتحتوں کے متعلق سوال کیا جائے گا ۔ [متفق علیہ]