منتخب احادیث نبویہ
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ سب سے زیادہ سخی تھے اور آپ سب سے زیادہ سخی رمضان میں ہوتے تھے جب جبریل عليہ السلام آپ ﷺ سے ملاقات کرتے،اور جبریل عليہ السلام آپ سے رمضان کی ہر رات میں ملتے تھے اور قرآن کا دور کراتے تھے، اس وقت رسول اللہ ﷺ خير کے کاموں میں تيز ہوا سے بھی زیادہ سخی ہوتےتھے ۔ [متفق علیہ]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا "اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : آدم کی اولاد کا ہر عمل اس کے لیے ہے، سوائے روزے کے کہ وہ صرف میرے لیے ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا۔ روزہ ایک ڈھال ہے۔ جب تم میں سے کسی کے روزے کا دن ہو تو فحش گوئی نہ کرے اور نہ شور وغل کرے۔ اگر کوئی شخص اس سے گالی گلوچ کرے يا اس سے جھگڑا کرے تو کہہ دے کہ میں روزے سے ہوں۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد (ﷺ) کی جان ہے، روزے دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک کی خوش بو سے زیادہ پاکیزہ ہے۔ روزے دار کے لیے دو خوشی کے مواقع ہیں، جن میں وہ خوش ہوتا ہے : جب وہ روزہ افطار کرتا ہے، تو خوش ہوتا ہے اور جب اپنے رب سے ملے گا تو (اس کی جزا دیکھ کر) اپنے روزے سے خوش ہوگا"۔ [صحيح بخاری – 1904]
سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا لوگ تب تک بھلائی پر رہیں گےجب تک وہ افطار میں جلدی کریں گے“۔ [متفق علیہ]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا: ”جس نے ایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حصول کی نیت سے رمضان کا روزہ رکھا، اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جائیں گے “ [صحيح بخاری – 38]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا جوایمان کے ساتھ اور اجر و ثواب کے حصول کی نیت سے شب قدر میں قیام کرتا ہے، اس کے پچھلے گناہ معاف کر دیے جائیں گے"۔ [صحيح البخاري – 35]
انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: "اللہ تبارک و تعالی نے فرمایا : اے ابن آدم! جب تک تو مجھے پکارتا رہے گا اور مجھ سے امید رکھے گا، میں تیرے گناہوں کو بخشتا رہوں گا، چاہے وہ جتنے بھی ہوں، میں اس کی پرواہ نہيں کروں گا۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کے بلندی کے برابر ہو جائيں، پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے، تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے اس کی کوئی پرواہ نہيں ہے۔ اے ابن آدم! اگر تو میرے پاس زمین کے برابر گناہ لے کر اس حال میں آئے کہ تونے کسی کو میرا شریک نہ ٹھہرایا ہو، تو میں تیرے پاس زمین کے برابر بخشش لے کر آؤں گا"۔ [حَسَنْ] - [سنن ترمذی – 3540]
عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہلوگوں کو اس کا حکم تھا کہ ان کا آخری وقت بیت اللہ کے ساتھ ہو (یعنی طواف وداع کریں) البتہ حائضہ سے یہ حُکم معاف ہو گیا تھا۔ [صحیح] - [متفق علیہ]
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”کوئی ایسا دن نہیں جس میں اللہ تعالیٰ عرفہ کے دن سے بڑھ کر بندوں کو آگ سے آزاد فرماتا ہو، وہ (اپنے بندوں کے) قریب ہوتا ہے۔ اور فرشتوں کے سامنے ان لوگوں پر فخر کرتا ہے اور پوچھتا ہے کہ یہ لوگ کیا چاہتے ہیں ؟“۔ [صحیح] - [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس نے ہمارے اس دین میں کوئی ایسی بات ایجاد کی، جو اس کا حصہ نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہیں ہے ۔ ایک اور روایت میں ہے: جس نے کوئی ایسا عمل کیا، جس کے متعلق ہمارا حکم نہیں ہے، تو وہ قابل قبول نہيں ہے ۔ [صحیح] - [متفق علیہ]
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ كو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے جس شخص نے حج کیا اور اس نے (اس دوران) جماع اور اس کے مقدمات، فحش گوئی اور گناہ کے کاموں سے پرہیز کیا، تو وہ (حج کے بعد گناہوں سے پاک ہو کر اس طرح) لوٹتا ہے، جیسے اس دن تھا، جس دن اس کی ماں نے اسے جنا تھا“۔ [صحیح] - [متفق علیہ]